منہ سے نکلی تو کہاں بات چلی جائے گی

Poet: azharm By: Azhar, Doha

منہ سے نکلی تو کہاں بات چلی جائے گی
بات ہی بات میں پھر رات چلی جائے گی

خشک موسم تو کٹے ہجر میں جیسے تیسے
کیا جدائی میں ہی برسات چلی جائے گی

آج میں ہار گیا، اس کا نہیں غم کوئی
اک سبق دے کے ہی یہ مات چلی جائے گی

وصل کی شب بھی جو آئی تھی، پتہ کس کو تھا
دے کےوہ ہجر کی سوغات چلی جائے گی

بے رخی اُس کی سوالات لئے آئی تھی
دے کے اظہر وہ، جوابات چلی جائے گی
 

Rate it:
Views: 708
13 May, 2012