ملے کہیں جو موت بھی ندیم اس کو بھینچ لو
Poet: ندیم مراد N A D E E M M U R A D By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D, UMTATA RSAکبھی خوشی خرید لو کبھی کسی سے مانگ لو
جمع کرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
نصیب ہجر ہی سہی ملے نظر تو ہنس پڑو
ستم کرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
خوشی کا رنگ چاہیئے، کرو بیانِ غم مگر
سخن ورو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
تمہاری چھن چھنن کی خُو سے اور مچل نہ جائے دل
اے گھنگروؤ ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
دبانا چاہو سائباں کی آرزو کو دل میں گر
اے بے گھرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
ترے ہزارہا ستم ہیں بے مروتی سے کم
جدا رہو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
اگرچہ رندِمست ہیں،نشے میں ڈوبنا نہیں
سو مے بھرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
بس ایک ساعتِ سکوں میں دشتِ نار پار کر
نہ یوں جلو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
ملے کہیں جو موت بھی ندیم اس کو بھینچ لو
نہ یوں مرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






