ملبوس
Poet: محمد ریان احمر By: محمد ریان احمر, Wah canttیہاں
ہر چہرے پر نقاب ہے
ہر شخص لبادہ اوڑھے ہے
اپنی فطرت برہنہ کو چھپانے کی خاطر
یہ اتنے جتن کرتے ہیں
ہمیشہ بنتے سنورتے ہیں،
ملبوس رہتے ہیں
مگر سب جانتے ہیں اس حقیقت کو
ان لبادوں کے اندر کی برہنگی کو
پھر حقیقت سے یہ نظریں چرانا کیا ہے؟
یہ خود کو پردوں میں چھپانا کیا ہے؟
کیوں ڈرتے ہو اس بے پردگی سے؟
اپنی ہی ذات کی برہنگی سے
کب تک حقیقت سے منہ موڑو گے؟
کب تک یہ لبادہ اوڑھو گے؟
اک دن یہ ملبوس تار تار ہونا ہے
تمہیں بھی دنیا پر آشکار ہونا ہے
پھر اس دن تم کیا کرو گے؟
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






