مقدر غریب تھا نہ کوئی نصیب تھا
Poet: عثمان فرمان By: عثمان فرمان, Baltistanمقدر غریب تھا نہ کوئی نصیب تھا
جو خواب دیکھے تھے وہ سب ہی عجیب تھا
قسمت نے راستے میں بچھائے تھے سنگ بھی
ہر ایک موڑ پر ہی اندھیرا قریب تھا
مانگی تھی روشنی مگر جل گئے چراغ
دھوکہ یہ زندگی کا بہت ہی عجیب تھا
اپنے ہی چھین لے گئے ہاتھوں کی چاندنی
ہر شخص دوستی کے لبادے میں رقیب تھا
چاہت کے گل کِھلے نہ وفا کی بہار آئی
دھوپوں میں جلتی راہ کا منظر ہی غریب تھا
کہنے کو سب یہاں پہ تھے اپنے مگر عثمان
ہر ایک شخص زخم دینے میں حریف تھا
More Sad Poetry






