مقدر غریب تھا نہ کوئی نصیب تھا

Poet: عثمان فرمان By: عثمان فرمان, Baltistan

مقدر غریب تھا نہ کوئی نصیب تھا
جو خواب دیکھے تھے وہ سب ہی عجیب تھا

قسمت نے راستے میں بچھائے تھے سنگ بھی
ہر ایک موڑ پر ہی اندھیرا قریب تھا

مانگی تھی روشنی مگر جل گئے چراغ
دھوکہ یہ زندگی کا بہت ہی عجیب تھا

اپنے ہی چھین لے گئے ہاتھوں کی چاندنی
ہر شخص دوستی کے لبادے میں رقیب تھا

چاہت کے گل کِھلے نہ وفا کی بہار آئی
دھوپوں میں جلتی راہ کا منظر ہی غریب تھا

کہنے کو سب یہاں پہ تھے اپنے مگر عثمان
ہر ایک شخص زخم دینے میں حریف تھا

Rate it:
Views: 147
14 Mar, 2025