مدتوں کی اک کہانی مختصر ہو جائے گی
Poet: تارف نیازی By: Rabia, Karachiتو ہمارے در سے جب بھی در بدر ہو جائے گی
ساری دنیا کو ترے غم کی خبر ہو جائے گی
انٹری جب بھی مری ہوگی تمہاری فلم میں
بے اثر جو ہے کہانی با اثر ہو جائے گی
جس کی خاطر گھر بنانے میں لگے ہو رات دن
ایک دن یہ زندگی بھی در بدر ہو جائے گی
آج تم سے مل رہا ہوں مدتوں کے بعد میں
دیکھنا یہ رات کتنی مختصر ہو جائے گی
دیکھنا اس پل بہت دھیرے سے آ جائے گی موت
یہ ہماری زندگی جب معتبر ہو جائے گی
آئی لو یو مسکرا کر کہنے بھر کی دیر ہے
مدتوں کی اک کہانی مختصر ہو جائے گی
More Love / Romantic Poetry






