محشر بداماں
Poet: Afzal Peshawari By: Bakhtiar Nasir, Lahoreتم اتنی حسیں ہو تم اتنی حسیں ہو
حقیقت میں تم تو ثریا جبیں ہو
میں کہہ دوں اگر کچھ تمہیں بھی یقیں ہو
تمہیں پیار کرنےکو جی چاہتا ہے
لبوں پر ہے رقصاں گلابی گلابی
نگاہوں کی جنبش شرابی شرابی
تمہارا یہ چہرہ کتابی کتابی
تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے
تمہاری نگاہیں پیام محبت
خموشی تمہاری کلام محبت
سلامت تمہیں سے ہے نام محبت
تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے
تمہارا تجمل قیامت قیامت
تمہاری تجلی حقیقت حقیقت
تمہارے اشارے محبت محبت
تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے
تمہارا سراپا ہے محشر بداماں
مجسم ہو غارت گر دین و ایماں
نہ پوچھو میرے دل کی حسرت میری جاں
تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے
تمہارا تبسم گلوں کی جوانی
تمہارا ترنم مئے ارغوانی
تمہارا تکلم کتاب معانی
تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے
تمہاری نظر کیف و مستی لئے ہے
شراب محبت کے ساغر پئے ہے
یہ افضل کا دل بھی ارادہ کئے ہے
تمہیں پیار کرنے کو جی چاہتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






