محبت
Poet: Qundeel siddique By: Qundeel siddique, Lalamusaمحبت روگ ھے یا پھر حسیں راگ ھے کوئی
کسی جھرنے کے پانی کا دلکش ساز ھے کوئی
محبت دین ھے یا پھر تیاگ ھے کوئی
کسی کچے گھڑے کا راز ھے کوئی
مجھے اکثر یہ لگتا ھے۔۔۔۔۔
محبت راز ھے کوئی
سمجھ سے بالا
اک آواز ھے کوئی
پھر اس راز سے پردہ اٹھانے کو
سبھی احساس کے دھاروں کو ملایا میں نے
اور دھیرے سے محبت سے بس اتنا کہا
محبت کیا ھو آخر تم؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کسی مجنوں کا پاگل پن؟
کسی فرھاد کا تیشہ؟
کسی سسی کا صحرا ھو؟
کسی پنوں کی بے چینی؟
کسی سوھنی کا گھڑا ھو؟
جنوں خیزی ھو تم یا جنوں خیزوں کی رھبر ھو
محبت کیا ھو آخر تم؟؟؟؟؟؟؟؟
بتاو ناں کسی مستانے کی مستی ھو؟
کسی صوفی کا سجدہ ھو؟
کسی ذاھد کا تقوی ھو؟
کسی بھلے کے گھنگھرو ھو؟
کسی مفتی کا فتوی ھو؟
کوئی الجھن ھو تم یا کوئی سلجھی ھوئی شے ھو؟
محبت کیا ھو آخر تم؟؟؟؟؟؟؟
کسی وارث کی ھیر ھو؟
کسی سیف کی جھیل ھو؟
تم کس رستے کی راھبر ھو؟
بے نشاں ھو یا پھر کوئی نشان منزل ھو؟
محبت کیا ھو آخر تم؟؟؟؟؟
سنو ذھن میں اک خواب کی صورت
محبت دل پے ھوئے اک الہام کی صورت
بھت دھیرے اترتی ھے کہیں اندر پنپتی ھے
راہِ نیکی میں تو سچے لوگ بھی ٹوٹ جاتے ہیں
دوست جو ساتھ تھے کبھی نڈر ہمارے اے میاں
وقت کے ساتھ وہ سبھی ہم سے اب چھوٹ جاتے ہیں
ہم چھپائیں کس طرح سے اب محبت کا اثر
دل کے گوشوں سے وہ جذبے خود ہی اب پھوٹ جاتے ہیں
کچھ جو خوابوں کے نگر میں لوگ تھے نکھرے ہوئے
ہو کے بکھرے وہ ہوا کے ساتھ ہی لوٹ جاتے ہیں
جو کیے تھے ہم نے دل کے اس سفر میں وعدے سب
وقت کی قید میں وہ سارے ہم سے اب روٹھ جاتے ہیں
پھول کی خوش بو کی صورت تھی ہماری یہ وفا
یاد کے عالم میں اب وہ سب ہی بس چھوٹ جاتے ہیں
مظہرؔ اب کہتے ہیں یہ سب ہی فسانے پیار کے
کچھ حسیں لمحے بھی دل سے اب تو اتر جاتے ہیں
خواب بکھرے ہیں مرے اس دل کے ہی ویرانے میں
ہم کو تنہا کر دیا احساس کی اس دنیا نے
جیتے ہیں ہم جیسے جلتے ہوں کسی پیمانے میں
ہر قدم ٹھوکر ملی ہے، ہر جگہ دھوکا ملا
پھر بھی تیری یاد آئی ہے ہمیں زمانے میں
اپنے ہی گھر سے ملے ہیں ہم کو اتنے دکھ یہاں
بے وفا نکلے سبھی رشتے اسی خزانے میں
شمعِ امید اب تو آہستہ سے بجھنے لگی ہے
آگ سی اک لگ گئی ہے دل کے اس کاشانے میں
ہر سخن خاموش تھا اور ہر زباں تنہا ملی
غم ہی غم گونجا ہے اب تو بھیگے ہر ترانے میں
دل جسے سمجھا تھا اپنا سب ہی کچھ اے مظہرؔ
اب وہ بھی تو مل نہ سکا ہم کو کسی بہانے میں
نیک سیرت لوگ ہی دنیا میں روشن ہوتے ہیں
جس کی گفتار و عمل میں ہو مہک اخلاق کی
ایسے ہی انسان تو گویا کہ گلشن ہوتے ہیں
نرم لہجہ ہی بناتا ہے دلوں میں اپنی جگہ
میٹھے بول ہی تو ہر اک دل کا مسکن ہوتے ہیں
جن کے دامن میں چھپی ہو عجز و الفت کی ضیا
وہی تو اس دہر میں پاکیزہ دامن ہوتے ہیں
بات کرنے سے ہی کھلتا ہے کسی کا مرتبہ
لفظ ہی تو آدمی کے دل کا درپن ہوتے ہیں
جو جلاتے ہیں وفا کے دیپ ہر اک موڑ پر
وہی تو اس تیرگی میں نورِ ایمن ہوتے ہیں
تلخ باتوں سے تو بس پیدا ہوں دوریاں سدا
اچھے الفاظ ہی تو الفت کا کندن ہوتے ہیں
مظہرؔ اب اپنے سخن سے تم مہکا دو یہ جہاں
اہلِ دانش ہی تو علم و فن کا خرمن ہوتے ہیں
وقت آئے گا تو سورج کو بھی رَستہ دِکھا دیں
اَپنی ہستی کو مٹایا ہے بڑی مُشکل سے
خاک سے اُٹھیں تو دُنیا کو ہی گُلشن بنا دیں
ظُلمتِ شب سے ڈرایا نہ کرو تم ہم کو
ہم وہ جگنو ہیں جو صحرا میں بھی شَمعیں جلَا دیں
اَہلِ دُنیا ہمیں کمزور نہ سمجھیں ہرگز ہم وہ
طُوفاں ہیں جو پل بھر میں ہی بَستی مِٹا دیں
خامشی اپنی علامَت ہے بڑی طاقت کی
لَب ہلیں اپنے تو سوئے ہوئے فتنے جگا دیں
ہم نے سیکھا ہے سَدا صَبر و قناعت کرنا
وَرنہ چاہیں تو سِتاروں سے ہی مَحفل سَجا دیں
راہِ حق میں جو قدم اپنے نِکل پڑتے ہیں
پھر تو ہم کوہ و بیاباں کو بھی رَستہ دِکھا دیں
مظہرؔ اَب اپنی حقیقت کو چھُپائے رَکھنا
وقت آئے گا تو ہم سَب کو تماشا دِکھا دیں






