مجھے کہاں مرے اندر سے وہ نکالے گا
Poet: عزیز بانو داراب وفا By: غزنفر, Multanمجھے کہاں مرے اندر سے وہ نکالے گا
پرائی آگ میں کوئی نہ ہاتھ ڈالے گا
وہ آدمی بھی کسی روز اپنی خلوت میں
مجھے نہ پا کے کوئی آئینہ نکالے گا
وہ سبز ڈال کا پنچھی میں ایک خشک درخت
ذرا سی دیر میں وہ اپنا راستہ لے گا
میں وہ چراغ ہوں جس کی ضیا نہ پھیلے گی
مرے مزاج کا سورج مجھے چھپا لے گا
کریدتا ہے بہت راکھ میرے ماضی کی
میں چوک جاؤں تو وہ انگلیاں جلا لے گا
وہ اک تھکا ہوا راہی میں ایک بند سرائے
پہنچ بھی جائے گا مجھ تک تو مجھ سے کیا لے گا
More Sad Poetry






