غم الفت ضروری ہے دم تحریر سے پہلے
کسی کے عشق میں ڈوبا تھا وارث ہیر سے پہلے
ڈری سہمی ہوئی کرنوں سے بولا صبح کا تارا
اندھیرے بڑھ ہی جاتے ہیں نئی تنویر سے پہلے
اے میرے کاتب تقدیر یوں اتنی بھی جلدی کیا
مجھے کچھ خواب تو دکھلا ذرا تعبیر سے پہلے
متاع حسن یہ تیرا زمانہ چھین لیتا ہے
میں تھوڑا زندگی جی لوں کسی تشہیر سے پہلے
مجھے ٹہنی سے کٹ کر ہی کسی جوڑے میں سجنا ہے
میرے احساس کو چھو لو میری تسخیر سے پہلے
تعجب خیز نہ ہو گا کہ پھر آنکھوں میں بس تو ہو
ذرا میں دیکھ لوں عالم تیری تصویر سے پہلے
لکیریں ہاتھ کی تکتی رہیں رستہ محبت کا
ستارہ ٹوٹ بکھرے گا میرا تقدیر سے پہلے
سنا ہے جرم سے پہلے سزائیں ملنے والی ہیں
چلو کچھ کر گزرتے ہیں کسی تعزیر سے پہلے
ہے دل پہ راج تیرا ،آنکھ میں آنسو بھی تم سے ہیں
سمندر کا سمندر ہے تری جاگیر سے پہلے