مجھے قبول ہے
Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachiیہ جو ہم میں تم میں ہے فاصلہ
تنہائیوں کا مل کر بھی سلسلہ
یہ محض کوئی انا کی جنگ نہیں
شاہد ہے تقدیر کا ہی فیصلہ
بیٹھ کر تیرے دو بدو
کرتی ہوں خود سے گفتگو
کیا یہ ہی وہ شخص ہے
جس کی مجھے تھی جستجو
سوال ہیں پر جواب نہیں
مزید اب کوئی خواب نہیں
پڑھ رہی ہوں بے سبب
میری پسند کی کتاب نہیں
زندگی بہت اداس ہے
سب کچھ تو ہمارے پاس ہے
سب کچھ مگر کچھ نہیں
دونوں کو احساس ہے
دعا جو میری مقبول ہے
دعاکے سبب ہی یہ نزول ہے
اگر ہے یہ رب کی ہے رضا کنولؔ
مجھے قبول ،مجھے قبول ہے
More Sad Poetry






