ماں
Poet: محمد ہارون مغل By: محمد ہارون مغل, کراچئدل کی گہرائیوں میں دیکھوں تو تم ہی دِکھتی ہو
میرا جسم و جان و روح مجھے تم ہی دِکھتی ہو
فلک تک پہنچنا نہیں آساں اتنا پھر بھی تم
اتنی دلکش گہرائیوں میں مجھے تم ہی دکھتی ہو
صبح کی سنہری سورج کی کرنیں بہت خوب لگتی ہیں
پر ان سب سے خوبصورت مجھے تم ہی دکھتی ہو
شرط بس اتنی ہے کہ تمہیں دیکھتا رہوں
گر نہ بھی دیکھوں تو مجھے تم ہی دکھتی ہو
لاکھ تاروں میں روشن چہرہ ہے چاند کا
پر اس میں داغ ہے مجھے بے داغ تم ہی دکھتی ہو
دنیا جہاں کی رحمتیں، کامیابیاں نصیب ہوں تجھے
میرے لیے یہی مانگتے ہوئے دعا مجھے تم ہی دکھتی ہو
نہیں الفاظ اتنے کہ تیری تعریف کروں اور فقط
ارض سے آکاش تک نہیں، کل کائنات میں فقیدالمثال مجھے تم ہی دکھتی ہو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






