لگا کے دل کوئی کچھ پل امیر رہتا ہے
Poet: انیس ابر By: Anila, Karachiلگا کے دل کوئی کچھ پل امیر رہتا ہے
پھر اک عمر وہ غم میں اسیر رہتا ہے
کیوں ہاتھ دل سے لگاتے ہو بار بار اپنا
کیا دل میں اب بھی کوئی بے نظیر رہتا ہے
تری زباں پہ قناعت کی بات ٹھیک نہیں
ترے بدن پہ لباس حریر رہتا ہے
یقین آ گیا ان مہرباں ہواؤں سے
اسی گلی میں مرا دست گیر رہتا ہے
ترے فراق کا غم وہ ہے کہ دلاسے کو
تا صبح بام پہ ماہ منیر رہتا ہے
پھر اہل عشق کی تخلیق ہوتی ہے پہلے
جنوں کی آگ میں برسوں خمیر رہتا ہے
More Sad Poetry






