لگا نے زخم مجھے میرے یار بیٹھے ہیں

Poet: Anwar Kazimi By: Anwar Kazimi, mississauga, Canada

لگا نے زخم مجھے ، میرے یار بیٹھے ہیں
ہزار اُٹھ کے گئے ہیں ، ہزار بیٹھے ہیں

ہماَ بجز یہ کسی اور کو نہیں معلوم
ہے کوئی بات جو ہم اَشکبار بیٹھے ہیں

اگر ہے سنگ مداَوا تو بزمِ ہستی میں
مجھے بٹھاوْ جہاں میرے یار بیٹھے ہیں

تو بےوفا سہی پھر بھی وفا کی راہوں میں
ہم پاسبانِ دلِ بیقرار بیٹھے ہیں

تمہاری بزم میں اِک حرفِ مدّعا کیلئے
ہم بار بار اُٹھے ، بار بار بیٹھے ہیں

حرم میں جیسے عبادت گزار بیٹھے ہوں
وفا کی راہ میں یوں جا نثار بیٹھے ہیں

سنا ہے آج صبا اَشکبار گزری ہے
سنا ہے وہ بھی بہت سوگوار بیٹھے ہیں

اُنہیں تلاش نہ کر ساحلوں کی شام کہ وہ
جالا کے کشتیاں دریا کے پار بیٹھے ہیں

عجب ہے درد کا رشتہ کہ آج بھی انور
گزر گئی ہے شبِ انتظار ، بیٹھے ہیں
 

Rate it:
Views: 374
20 Apr, 2013