لکھا ہے کیا کچھ زندگی کے باب میں
Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HongKongتلملا رہا ہوں اسی پیچ و تاب میں
لکھا ہے کیا کچھ زندگی کے باب میں
ہوتے نہیں جو با وفا ان کو صلہ ملے
جو جل مرے وہ کیا ہوئے تیرے شباب میں
میری وفا کی آگ میرے دامن کو کھا گئی
پڑی ہے میری زیست نہ کس کس عذاب میں
ہوئے زندگی کی آگ میں ہم تو کوئلہ
بہتر تھا بھن دیے جاتے سیخ و کباب میں
گلوں کی تمنا میں ہوئے کانٹے دامن گیر
آتش کو گل سمجھ بیٹھے ہم تو سراب میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






