لوگوں سے ہماری پریتیں بہت ہیں
Poet: M.ASGHAR MIRPURI By: M.ASGHAR MIRPURI, BIRMINGHAMلوگوں سےہماری پریتیں بہت ہیں
اسی لیےزیست میںمصیتیںبہت ہیں
یہ ہمارا حوصلہ ہےکہ سنبھل جاتےہیں
ورنہ زمانےنےہمیں دی اذیتیں بہت ہیں
وہ سب تو ہمارے اپنےہی پیارے ہیں
آج کل جنہیں ہم سےشکاہیتیں بہت ہیں
ہم پر امن زندگی کیسے گزارسکتےہیں
کچھ پیربھاہیوں کو ہم سےعداوتیں بہت ہیں
ایک دن کسی ایک کو حساب دینا پڑےگا
جولوگوں سے کرتے شرارتیں بہت ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






