لمس
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaکبھی تم نے وقت گزارا؟
ایسے رستے پر کے جہاں
دونوں جانب گھنے پیڑوں کے نیچے
دھوپ اپنے لئے راستہ ڈھونڈتی ہے
کبھی تم نے پوچھا؟
چلتے چلتے نامانوس رستے پر
کسی ناآشنا سے
پتہ اپنے ہی گھر کا
کبھی تم نے جھانکا؟
پلکوں کے پیچھے
تھکی تھکی آنکھوں کے اندر
کہ جہاں آسمانوں کی ساری اداسی
خلا در خلا سفر کرتی ہے
مجھے اس سفر کے بہاؤ میں
ذرا سا لمس اپنے وجود کا عطا کردو
تاکہ بے معنی مسافت کی تھکاوٹ بھول سکوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






