لفظ یوں خامشی سے لڑتے ہیں
Poet: انیس ابر By: Hassan, Peshawarلفظ یوں خامشی سے لڑتے ہیں
جس طرح غم ہنسی سے لڑتے ہیں
جانور جانور سے لڑتا ہے
آدمی آدمی سے لڑتے ہیں
موت کی آرزو میں دیوانے
عمر بھر زندگی سے لڑتے ہیں
جس سے ہے دوستی کا حکم ہمیں
ہم بھی پاگل اسی سے لڑتے ہیں
دوسروں سے کبھی نہیں لڑتے
لوگ جو بھی خودی سے لڑتے ہیں
یہ اندھیروں کے حکمراں سارے
آج بھی روشنی سے لڑتے ہیں
جو انا کے مریض ہوتے ہیں
ہر نئے دن کسی سے لڑتے ہیں
اور بھی لوگ جب ہیں بستی میں
آپ کیوں کر ہمی سے لڑتے ہیں
ان کو مزدور کہنا ٹھیک نہیں
لوگ جو مفلسی سے لڑتے ہیں
ابرؔ بیکار لوگ پوچھتے ہیں
آپ بھی کیا کسی سے لڑتے ہیں
More Sad Poetry






