قصۂ ذات
Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quettaیہ جو چاہتوں کے ہیں ترجماں
یہ محبتوں کے کہیں نغمہ خواں
یہ کہاں رکے ہیں کہاں رکے
انہیں چلنا ہے بڑی دور تک
کہ یہ رفعتوں کے ہیں آسماں
یہ کہاں رکے ہیں کہاں رکے
دل_ بے خبر تجھے کیا خبر
یہ عنایتوں کے ہیں کارواں
یہ کہاں رکے ہیں کہاں رکے
تیری دید سے ہیں یہ گل کھلے
یہ مدارتوں کے ہیں گلستاں
یہ کہاں رکے ہیں کہاں رکے
انہیں برہنیں کہیں چاہ سے
یہ محبتوں پہ ہیں مہرباں
یہ کہاں رکے ہیں کہاں رکے
تری ذات کاحصہ ہیں صدف
تری ذات کا قصہ ہیں صدف
ترے درد و غم کے یہ کارواں
یہ کہاں رکے ہیں کہاں رکے ؟
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






