قسم خدا کی یہ جینے کا اک بہانہ ہے
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachiگلہ ہے جو مجھے اس کو ہی اب بتانا ہے
اسے خبر ہے تعلق بھی یہ پرانا ہے
خبر یوں حادثے کی کس اڑائی میری ہے
مجھے پتا ہے کہ یہ ملنے کا بہانہ ہے
ہمیں خبر ہے خطا کون سے ہوئی ہم سے
زمانے بھر کا فقط عشق ہی نشانہ ہے
یہ کون ضدی ہے جس نے مجھے پتھر مارا
یہ آج کس کو مجھے پھر سے آزمانا ہے
تمہارا ساتھ بہت کچھ ہے یار میرے لیئے
قسم خدا کی یہ جینے کا اک بہانہ ہے
کہاں ملیں گے تمہارے مزاج مجھ سے پھر
تمہارے گھر سے مرا گھر بھی کچھ پرانا ہے
ہوا ہے جو بھی مگر بات یہ بھی ہے ارشیؔ
کہا تھا تم نے تعلق یہ اب نبھانا ہے
More Love / Romantic Poetry






