فکر معاش کرو فکر وفا نہیں عارف

Poet: اےایس عارف By: اےایس عارف, Mississauga

 ایسے جھوٹے دلاسے نہ دو چلو رھنے دو
غم سہنے کی عادت ھے ھمیں سہنے دو

تم سامنے ھو تو موقع غنیمت ھے
جو دل میں ھے ھمار ے وہ کہنے دو

ھم نے ضبط کی زنجیر پہنائی بہت
آج اشکوں کا ریلا ھے اسے بہنے دو

یہ بھڑ کا چھتہ ھے خاموش ھے
میر ے زخموں کو نا چھیڑو انہیں رسنے دو

حصول یار ھو ممکن شاید اس پار کہیں
سامنے تپتہ صحرا ھے مجھے چلنے دو

صبح دم نکلے تھے ڈھونڈنے خود کو
میں سرگرداں ھوں ابھی مجھے بٹھکنے دو

جینے کا سہارہ ھے امیدوں کا چراغ
یہ صدیوں سے جل رھا ھے اسے جلنے دو

فکر معاش کرو فکر وفا نہیں عارف
گر تڑپ رھا ھے دل اسے تڑپنے دو
 

Rate it:
Views: 693
02 Jul, 2013