غمِ دلگی سے پہلے ہمیں غم کہاں تھے
Poet: Ibn.e.Raza By: Ibn.e.Raza, islamabadغم ِ دلگی سے پہلے ہمیں کوئی غم کہاں تھے
اس زندگی میں ورنہ یہ رنج والم کہاں تھے
سر ِ بازار میری اُلفت کا تماشا بنا دیا تو نے
خریدار ِوفا تو آئے سبھی مگر تم کہاں تھے
تِشنہ دل نے اگر چاہیں کچھ وضاحتیں تم سے
یہ تو تجدید ِمحبت تھی میرے وہم کہاں تھے
میرے جذبوں کی تشریح میں کچھ سقم تھا شائد
ورنہ میرے معانی ِاُلفت ایسے بھی مبہم کہاں تھے
خطا ِ وفا ہوئی تھی سرزد ، سزاوار تو تھا ہی
ملی جن کی سزا مجھ کو وہ میرے جرم کہاں تھے
میرے لفظوں کی حدت کا گلہ تو بہت کرتے ہیں
پہلے تو اُن کے بھی یہ اندازِ تکلم کہاں تھے
میں شِکستہ کھڑا ہوں تو اپنوں کی وجہ سے
رقیبوں میں میرے ورنہ اتنے دم خم کہاں تھے
تو نے محسوس کیا ہوتا تو نہ یہ معجزے ہوتے
ورنہ زمانے میں ازیں پتھر کے صنم کہاں تھے
ہوتا جو یقیں مجھ کو کہ اِرادہ بانپ لینگے وہ
ایسے بھی مہرباں ہم پہ وہ اہلِ ستم کہاں تھے
بدگمانی نے فاصلوں کے فیصلے سنا دیئے مگر
چشمِ نم تو تھے وہ، کسی بات پہ نادم کہاں تھے
زندگی کی پُرخار مسافت سے بدن چُور تو تھا ہی
میری روح پہ مگر اتنے گہرے زخم کہاں تھے
اظہارِ محبت میں زرا تاخیر تو ہوئی تھی مجھ سے
میرے منظور ِنظر ایسے بھی لاعلم کہاں تھے
رستے بدل ہی جاتے ہیں جب منزل ایک نہیں رہتی
عقیدوں کی لڑائی تھی سوچ کے تصادم کہاں تھے
لہروں کو اپنی کشتی سے کچھ خاص رقابت تھی
اتنی آسانی سے ڈوبنے والے رضا ہم کہاں تھے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






