غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں ( امن کا نغمہ )
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanخوشی میں جھومتے ، لہراتے ،گیت گاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں
بسائیں ایک نگر ہم محبتوں کو لیے
یہاں تو جیتے ہیں سب لوگ نفرتوں کو لیے
ہیں خار راہوں میں گل پیار کے کھلاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں
ہم اپنے پیار میں بھولیں نہ مفلسوں کو کبھی
کوئی بھی سمجھا نہیں ان کی مشکلوں کو کبھی
یہ روتے چہرے انھیں مل کے ہم ہنساتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں
گھرے ہوئے ہیں کروڑوں مصیبتوں میں یہاں
بنا ہوا ہے یہ جنگوں کا ، مسئلوں کا جہاں
یہ ظلم و جبر ، سبھی الجھنیں مٹاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکتراتے چلیں
خوشی میں جھومتے، لہراتے ، گیت گاتے چلیں
غموں سے دور بہت دور مسکراتے چلیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






