غزل ( جنس)۔
Poet: kanwal naveed By: kanwalnaveed, Karachi جسم سے نکل کر تھوڑی سی زندگی چاہیے
میرے وجود کو جیون کو کچھ تو آزاد ہونے دو
عزت و وراثت نہ ہی شے ہوں کسی کی کوئی
مجھے بھی سانس لینے دو دنیا میں آباد ہونے دو
تخلیق کا موجد رب ،مقام ملے اسے خدائی کا
باعث تخلیق ہوں مجھ پر، اب اجتہاد ہونے دو
محور فساد میں تھی ! نہ ہو ہی سکتی ہوں
میں ناشاد ہوں تو جہاں کو بھی ناشاد ہونے دو
جلتے ہوئے چہرے، کہیں لٹتی ہوئی عصمت
فقط جنس کے باعث نہ عورت برباد ہونے دو
More Life Poetry






