عشق میں جاں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
تیری بانہوں میں بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی مشکل ہے کہ جینا ہوا دشوار یہاں
ایسی تنہائی کہ مرجانے کو جی چاہتا ہے
مجھ کو راس کہاں شہر تمنا پھر بھی
اپنے گاؤں سے مگر جانے کو جی چاہتا ہے
ساری دنیا نے اکیلا ہے مجھے چھوڑ دیا
تم بھی جاؤ نا ، اگر جانے کو جی چاہتا ہے
اک ترا ساتھ ہے جینے کا بہانہ میرا
اب ترے دل سے کدھر جانے کو جی چاہتا ہے
اس کو کب میری محبت کا گماں ہے وشمہ
جس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے