عشق میں اب خون پانی کیجیے

Poet: انصاری By: انصاری, Gujrat

عشق میں اب خون پانی کیجیے
نذر وحشت یہ جوانی کیجیے

آپ کے ہاتھوں میں ہے سانسوں کی ڈور
جتنی چاہے کھینچا تانی کیجیے

التجا کر کے نہ شرمندہ کریں
حکمراں ہیں حکمرانی کیجیے

مل رہے ہیں ہم پرانے موڑ پر
آپ پھر باتیں پرانی کیجیے

میں بہت مشکل سے ملتا ہوں حضور
مل گیا ہوں میزبانی کیجیے

میرا تو ہے لب کشا ہونا گناہ
آپ ہی جادو بیانی کیجیے

ذکر کیجے اب عطاؔ کے شعر کا
ختم عامرؔ کی کہانی کیجیے

Rate it:
Views: 140
05 Feb, 2025