عشق میں اب خون پانی کیجیے
Poet: انصاری By: انصاری, Gujratعشق میں اب خون پانی کیجیے
نذر وحشت یہ جوانی کیجیے
آپ کے ہاتھوں میں ہے سانسوں کی ڈور
جتنی چاہے کھینچا تانی کیجیے
التجا کر کے نہ شرمندہ کریں
حکمراں ہیں حکمرانی کیجیے
مل رہے ہیں ہم پرانے موڑ پر
آپ پھر باتیں پرانی کیجیے
میں بہت مشکل سے ملتا ہوں حضور
مل گیا ہوں میزبانی کیجیے
میرا تو ہے لب کشا ہونا گناہ
آپ ہی جادو بیانی کیجیے
ذکر کیجے اب عطاؔ کے شعر کا
ختم عامرؔ کی کہانی کیجیے
More Love / Romantic Poetry






