عجب آگ دل میں لگاتا ہے بچپن
Poet: توقیر اعجاز دیپک By: اقبال شاہد, Karachiعجب آگ دل میں لگاتا ہے بچپن
مرا تن بدن ہی جلاتا ہے بچپن
کھلونوں کی یادیں انہیں کیا ستائیں
جنہیں بس کمانا سکھاتا ہے بچپن
نہ پوشاک تن پہ نہ پاؤں میں جوتی
بھلا کب وہ عیدیں بھلاتا ہے بچپن
ہر اِک زندگانی کی تشنہ لبی کو
فقط آنسوؤں سے بجھاتا ہے بچپن
پزاوے کے سوندھے گِلاوے میں ہر دم
چپاتی کے سپنے دکھاتا ہے بچپن
وہ ایندھن جلانا وہ اینٹیں پکانا
ہنر کیسے کیسے سکھاتا ہے بچپن
بدن پہ برس جاتا ہے تازیانہ
اگر چین کے پل چراتا ہے بچپن
کڑی دھوپ میں سنگ سر پہ اٹھا کر
گزر گاہیں دن بھر بناتا ہے بچپن
غریبوں کے جیون کا دستور ہے یہ
کہ سیدھا بڑھاپے میں لاتا ہے بچپن
یہ سب چونچلے ہیں امیروں کے دیپک
بھلا کب غریبوں پہ آتا ہے بچپن
More Sad Poetry






