شہر تنہائی
Poet: Muhammad Yasir Latif By: muhammad yasir latif, lahore
تھے مشہور زمانہ جانے کہاں گمنام ہوئے
نہ رکھا قدم شہر تنہائی میں پھر کیوں بدنام ہوئے
اداس رہنے لگا ہے وہ بھی ہمارے بعد
اس کی تنہائی کے قصے سرعام ہوئے
محبت تھی اسے بھی کسی سے کبھی
چرچے یہ شہر میں اب عام ہوئے
میں زندگی کی بھول بھلیوں میں پڑا رہا
کسی کا مقدر یہ چھلکتے جام ہوئے
نہ تھا اجنبی وہ اس شہر سے لوگوں
کیو ں منقطع رابطے اس کے تمام ہوئے
میں بھی تھا کبھی اس کی زلفوں کا اسیر
بہت د یر ہوئی مگر، دل پہ سایہ شام ہوئے
سرتاپاء سراپائہ حسن تھا وہ لوگوں
آنکھ بھر کے دیکھا تو حسن قاتل کے غلام ہوئے
کسی اور کے پہلو میں بیٹھا محفل سجائے ہوئے
جس کی خاطر شہر تنہائی میں بدنام ہوئے
More Sad Poetry






