شکوہِ خدا کے نشاں دیکھتا ہوں
Poet: Dr. Khurshid Ahmed Bazmi By: Dr. Khurshid Bazmi, Englandشکوہِ خدا کے نشاں دیکھتا ہوں
زمیں پہ گرے آسماں دیکھتا ہوں
سجا تو زمیں پہ فقط اک جہاں ہے
تہِ ارض کتنے جہاں دیکھتا ہوں
سمندر کی لہریں ہیں بے چین و مضطر
جہاں قطرہ قطرہ نہاں دیکھتا ہوں
یقیں پہ مرے بےیقینی کا غلبہ
بتوں میں خدا کا گماں دیکھتا ہوں
گناہوں کی فصلیں عذابوں کے موسم
بہاروں پہ چھائی خزاں دیکھتا ہوں
مسافر گریزاں ہیں خود منزلوں سے
عجب سا یہ اک کارواں دیکھتا ہوں
عیاں جو بہت خوبصورت ہے تیرا
میں اپنی نظر کا گماں دیکھتا ہوں
تجھے دیکھنا میرا بھائے نہ بھائے
تجھے کیا خبر میں کہاں دیکھتا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






