شکوہ

Poet: Chohan By: M Yasir Chohan, karachi

نہیں اچھا کوئی اشارہ صاف کہہ دو نہ
کہاں تک ساتھ دو گے تم ہمارا صاف کہہ دو نہ

جدائی کی طرح دریا بھی اپنے ساتھ چلتے ہیں
نہیں ملتا کنارے سے کنارہ صاف کہہ دو نہ

بہانے اپنی مجبوری کے کیوں آکر سناتی ہو
قصور اس میں نہیں کوئی تمہارا صاف کہہ دو نہ

ہمیں تنہائی کے طعنے تم مت دو غیر کے آگے
کہ ہم بھی ڈھونڈلیں کوئی سہارا صاف کہہ دو نہ

ہمارے ہاتھ کی اکثر لکیریں ملتی جلتی ہیں
مگر ملتا نہیں اپنا ستارہ صاف کہہ دو نہ

Rate it:
Views: 700
16 Feb, 2009