شام ڈھلنے کاکتنا خاموش نظارہ تھا
Poet: ڈاکٹر چودھری ابرار ماجد By: Dr Ch Abrar Majid, Islamabadشام ڈھلنے کا کتنا خاموش نظارہ تھا
میں، میری تنہائ اور سماں پیارا تھا
تھپکیاں دیتی ٹھنڈی ہواکےجھونکے
لہروں کی ترنم اور ریت بھراکنارہ تھا
گزرے دنوں کی یادوں میں گم سم
کھلی آنکھوں سپنوں کاسہارا تھا
تاریکی کی لپیٹ میں تھی شوخ لالی
مڑ کر جو دیکھاتو سایہ بھی آوارہ تھا
چونکا دیاپرندوں کے شوروغل نے
چلو اٹھو کمر باندھو یہ اشارہ تھا
تب گھر کو لوٹنے کی فکر نے آلیا
ڈوبتے سورج کی جگہ اک ستارہ تھا
اب وقت تھا کم اور منزل تھی دور
فقط چاند کی چاندنی پہ گزارا تھا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






