شام ڈھلنے کاکتنا خاموش نظارہ تھا

Poet: ڈاکٹر چودھری ابرار ماجد By: Dr Ch Abrar Majid, Islamabad

شام ڈھلنے کا کتنا خاموش نظارہ تھا
میں، میری تنہائ اور سماں پیارا تھا

تھپکیاں دیتی ٹھنڈی ہواکےجھونکے
لہروں کی ترنم اور ریت بھراکنارہ تھا

گزرے دنوں کی یادوں میں گم سم
کھلی آنکھوں سپنوں کاسہارا تھا

تاریکی کی لپیٹ میں تھی شوخ لالی
مڑ کر جو دیکھاتو سایہ بھی آوارہ تھا

چونکا دیاپرندوں کے شوروغل نے
چلو اٹھو کمر باندھو یہ اشارہ تھا

تب گھر کو لوٹنے کی فکر نے آلیا
ڈوبتے سورج کی جگہ اک ستارہ تھا

اب وقت تھا کم اور منزل تھی دور
فقط چاند کی چاندنی پہ گزارا تھا

Rate it:
Views: 469
17 Apr, 2017
More Life Poetry