شام غم ہے تری یادوں کو سجا رکھا ہے
Poet: مظفر رزمی By: رزمی, Quettaشام غم ہے تری یادوں کو سجا رکھا ہے
میں نے دانستہ چراغوں کو بجھا رکھا ہے
اور کیا دوں میں گلستاں سے محبت کا ثبوت
میں نے کانٹوں کو بھی پلکوں پہ سجا رکھا ہے
جانے کیوں برق کو اس سمت توجہ ہی نہیں
میں نے ہر طرح نشیمن کو سجا رکھا ہے
زندگی سانسوں کا تپتا ہوا صحرا ہی سہی
میں نے اس ریت پہ اک قصر بنا رکھا ہے
وہ مرے سامنے دلہن کی طرح بیٹھے ہیں
خواب اچھا ہے مگر خواب میں کیا رکھا ہے
خود سناتا ہے انہیں میری محبت کے خطوط
پھر بھی قاصد نے مرا نام چھپا رکھا ہے
کچھ نہ کچھ تلخئ حالات ہے شامل رزمیؔ
تم نے پھولوں سے بھی دامن جو بچا رکھا ہے
More Sad Poetry






