شاعر
Poet: Ajmal Nazir By: Ajmal Nazir, abbottabadپھول اک آن میں بکھرتے ہیں
خوشبوئیں دیرپا نہیں رہتیں
موسموں کی روش ہے ڈھل جانا
وقت کا ہاتھ سے نکل جانا
سب نظاروں پہ مرگ لازم ہے
ہر حسیں چیز نے بدلنا ہے
اور اسے موت نے نگلنا ہے
جب کوئی انتہا تلک پہنچے
اور نظروں میں جب سما جائے
آنکھ اس کا طواف کرتی ہو
دل کو مٹھی میں جب دبوچے تو
بس وہی ہے زوال کا لمحہ
حسن کے انتقال کا لمحہ
ایک لمحے میں سب جو کھو جائے
موت کو اوڑھ کر جو سو جائے
یاد اس کو حیات دیتی ہے
لفظ اسکو زبان دیتے ہیں
آنکھ اس کو نہ دیکھ پائے پر
یہ اسے داستان دیتے ہیں
رنگ پھولوں کو اور نظاروں کو
ان خزاؤں کو ان بہاروں کو
چاند سورج کو اور ستاروں کو
بہتے دریاؤں کوہساروں کو
حسنِ دنیا کے شاہکاروں کو
لفظ دیتے ہیں جاودانی پھر
ان کے ہونے کی اک کہانی پھر
شکر ہے خالقِ جہاں کا کہ
لفظ لکھنا بتا دیا مجھ کو
اک سلیقہ سکھا دیا مجھ کو
رب کی تخلیق سب حسیں ہے اور
کارِ تخلیق کا امیں ہوں میں
سب ڈھلکتے ہوئے مناظر کے
حسن کا لفظِ دلنشیں ہوں میں
یاد ہوں لفظ ہوں حقیقت ہوں
وقت کی مہرِ آتشیں ہوں میں
صرف شاعر مجھے سمجھنا مت
زندگی کی طرح حسیں ہوں میں
زندگی کی طرح حسیں ہوں میں
وہ بہن بھی تو زمانے میں ہے اب نبھاتی ہیں
ماں کی الفت کا کوئی بھی نہیں ہے اب بدل
پر بہن بھی تو محبت میں ہے ایثار نبھاتی ہیں
گھر کے آنگن میں جو پھیلے ہیں یہ الفت کے ضیا
یہ بہن ہی تو ہیں جو گھر میں یہ انوار نبھاتی ہیں
ماں کے جانے کے بعد گھر جو ہے اک اجڑا سا نگر
وہ بہن ہی تو ہیں جو گھر کو ہے گلزار نبھاتی ہیں
دکھ میں بھائی کے جو ہوتی ہیں ہمیشہ ہی شریک
وہ بہن ہی تو ہیں جو الفت میں ہے غمخوار نبھاتی ہیں
ماں کی صورت ہی نظر آتی ہے بہنوں میں ہمیں
جب وہ الفت سے ہمیں پیار سے سرشار نبھاتی ہیں
مظہرؔ ان بہنوں کی عظمت کا قصیدہ کیا لکھیں
یہ تو دنیا میں محبت کا ہی وقار نبھاتی ہیں
زماں میں قدر دے اردو زباں کو تو
زباں سیکھے تو انگریزی بھولے ا پنی
عیاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
تو سیکھ دوسری ضرورت تک ہو ایسے کہ
مہاں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
زباں غیر کی ہے کیوں اہمیت بتا مجھ کو
سماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
سنہرے لفظ اس کے خوب بناوٹ بھی
زماں میں قدر دے اُردو زباں کو تو
بھولے کیوں خاکؔ طیبؔ ہم زباں ا پنی
جہاں میں قدر دے اُردو ز باں کو تو






