سینے میں میٹھی میٹھی

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

سینے میں میٹھی میٹھی بغاوت ہوئی تو ہے
اہل و سہلا مرحبا الفت ہوئی تو ہے

اب دیکھئے کہ حشر کیا اٹھتا ہے جنوں کا
اس شوخ کی گلوں پہ عنایت ہوئی تو ہے

بادل پہ اپنے راز کرے گا نہ آشکار
ہاتھوں سے میرے چاند کی درگت ہوئی تو ہے

گو جز ہجر ملا نہ کبھی کچھ بھی عشق کو
ہاں یہ ہوا کہ چار سو شہرت ہوئی تو ہے

اے موسم خمار نہ نظریں چرا کے مل
کچھ طے تیرے مزاج کی قیمت ہوئی تو ہے

صد شکر رود فلک پہ چمکی ہیں بجلیاں
پیدا کوئی وصال کی صورت ہوئی تو ہے

کھل جائے گا اک روز یہ دل کا معاملہ
لفظوں میں اجنبی سی شرارت ہوئی تو ہے

Rate it:
Views: 478
29 Sep, 2012