سمجھو میں لوٹ آیا

Poet: ڈاکٹر زوہیب ارشد By: ڈاکٹر زوہیب ارشد, Multan

اجاڑ رستوں میں پھول کھلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا
اندھیری راہوں میں دیپ جلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا

وہ جن ہواؤں نے راہ روکے،حسین بستی اجاڑ ڈال دی
کہ وہ ہوائیں بھی ساتھ چلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا

کہ جب محبت کا ابر برسے کدورتوں کا عروج ٹوٹے
جو نفرتوں کے عذاب ٹلنے لگیں تو سمجھو میں لوٹ آیا

Rate it:
Views: 381
05 Dec, 2022
More Life Poetry