سعئِ خاتم تہی دامن ، لاحاصل جُستجو ٹھہری
Poet: محمد وسیم سِدوی By: muhammad wasim (sidwi), Lahoreسعئِ خاتم تہی دامن ، لاحاصل جُستجو ٹھہری
حسرتِ عشق فقط حُزن و ملال شکستہ آرزو ٹھہری
تھا طلسمِ جاں گُسل پنپے نہ حالات کُجا جہدِ مسلسل
کجائے تدارک بلائے ناگہاں میرے روبرو ٹھہری
جولانئِ گفتار میں بڑھی تکرار کہ محفل ہوئی تمام
یوں سُخن معہوب ہوئی گویا لا یعنی گُفتگو ٹھہری
ابرِ رحمت کھل کے جو برسا ہے دہر برس کے بعد
کاسۃِ زُرِ آب سے گلستاں میں آج رنگ و گلِ بو ٹھہری
واجب ہے لگانِ عشق ، رتجگے ہوں کہ وصالِ یار
بوئے بیج کاٹے لازم ، فصل چاہے بے نمو ٹھہری
درِ مقسودِ یار بھید کھلا ، لاگِ سِدؔوی صد ندامت
کہ عشق با وضو پہنچا نہ چاہت سرخرو ٹھہری
اک طرف فصیل کہ انائے ناتمام رہی برجِنابِ سِدؔوی
اک جاہ دوامِ ضد کہ سنگِ نا تمام منجانبِ عدو ٹھہری
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






