سراب کا جنگل
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasurترے کوچے کی بہاروں کے موسم
آس کا مسکن
مضطرب روحوں کا گلشن ٹھرے
سوچتا ہوں
مری وفا کے مروارید
ترے دامن سے کیوں بچھڑے
کیوں راکھ ہوءے
کیوں خاک ہوءے
ترے وعدوں کے سیپ
دکھ کی کتھا کیوں کہتے ہیں
پھر کوئ جیون بستی سے کہتا ہے
ایسا تو ہوتا ہے
ایسا تو ہونا ہے
یہ دنیا سراب کا جنگل
جو کل تھا آج کہاں
کل بےکل تھا بےکل رہے گا
جیون بستی کی یہی روایت رہی ہے
یہی دستور رہے گا
More Life Poetry






