سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا
Poet: بشیر بدر By: Faizan, Karachiسر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا
اتنا مت چاہو اسے وہ بے وفا ہو جائے گا
ہم بھی دریا ہیں ہمیں اپنا ہنر معلوم ہے
جس طرف بھی چل پڑیں گے راستہ ہو جائے گا
کتنی سچائی سے مجھ سے زندگی نے کہہ دیا
تو نہیں میرا تو کوئی دوسرا ہو جائے گا
میں خدا کا نام لے کر پی رہا ہوں دوستو
زہر بھی اس میں اگر ہوگا دوا ہو جائے گا
سب اسی کے ہیں ہوا خوشبو زمین و آسماں
میں جہاں بھی جاؤں گا اس کو پتہ ہو جائے گا
More Love / Romantic Poetry






