سر بستہ راز
Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quettaتم پیار کہانی کیا جانو
اک پھول نشانی کیا جانو
میرے دل کا جانی کیا جانو
میں اس کی رانی کیا جانو
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
وہ پہلے پہل انجانا تھا
خوشبو کا دیس ٹھکانا تھا، وہ پگلا تھا دیوانہ تھا
اسے واپس لوٹ کے جانا تھا
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
میں پیار اسی سے کر بیٹھی
میں چین سے پھر نہ گھر بیٹھی
پر بازی دل کی ہار بیٹھی
اور آج ہو چشم تر بیٹھی
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
اس جسم کے سارے بام و در
خال و خد اور یہ برگ و ثمر
اور آنکھوں کے جادو کا اثر
ہے کس کے لئے چہرے کی سحر
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
مرے افسردہ سے حالوں کو
ان الجھے بکھرے بالوں کو
ان بے ترتیب سوالوں کو
مری آہوں کو مرے نالوں کو
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
مری اشک بہاتی یہ آنکھیں
کوئی سوگ مناتی یہ آنکھیں
اک شام سجاتی یہ آنکھیں
بتلاتی ہیں کیا آنکھیں
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو
میں ایک ادا نہ بیچ سکی
میں شرم و حیا نہ بیچ سکی
میں اپنی وفا نہ بیچ سکی
میں صدف انا نہ بیچ سکی
لو اب سمجھو، تم سب سمجھو
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






