سحر

Poet: Syed Ehsan By: Syed Ehsan, Karachi

ختم ہوجائے وہ ڈگر ہی نہیں
اور مسلسل کوئی سفر ہی نہیں

درد جس زیست میں نہیں شامل
سو جنم لے کے بھی امر ہی نہیں

کیوں کریں ترک مئہ کشی زاہد
تیرا کہنا تو معتبر ہی نہیں

خود بنائیں ہم عدل کے معیار
قاضیِ وقت با ہنر ہی نہیں

جاں صداؤں کو دی ہے آزادی
واں کے زنداں کا بام و در ہی نہیں

پیار کے دیپ کر وہاں روشن
روشنی کا جہاں گزر ہی نہیں

لفظ در لفظ احتجاج کریں
چپ کے جملوں میں اب اثر ہی نہیں

شبِ تاریک کی میرے احسان
کون کہتا ہے کہ سحر ہی نہیں

Rate it:
Views: 832
08 Apr, 2008
More Life Poetry