سبھی ساخت حالاتوں سے اب بھی انکار ہے سبھی کو
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiسبھی ساخت حالاتوں سے اب بھی انکار ہے سبھی کو
پھر کون سے وہ لمحے جن کا رہا انتظار ہے سبھی کو
جنم کی مٹی میں کوئی مڈبھیڑ نہیں ہوتی مگر
سکھا دیتا ہے جگت بازی یہ سنسار ہے سبھی کو
تنہائی پاکے کوئی الجھن کی نیند سوگیا تھا
کہ جگتی آنکھوں میں اب بھی خمار ہے سبھی کو
وہ پتھر تراشکے بھی خدا بنادیتے ہیں لیکن
ہماری محبت پرستی پر اعتراض ہے سبھی کو
تہمت ہی صحیح بدگوئی یہاں کون کرتا ہے
عشق کے دنگل میں مل گیا قرار ہے سبھی کو
حدوں میں رہہ کر تم جتنے آزار ہیں جئ لو
آخر اک دن تو چلنا اُس پار ہے سبھی کو
More Love / Romantic Poetry






