سب کچھ آنی جانی ہے

Poet: purki By: M.Hassan, karachi

سب کچھ آنی جانی ہے
سارے رشتے مکمل فانی ہے

میری سانس بھی آنی جانی ہے
ہر لمحہ جدائی کی گھنٹی ہے

سانسوں کی ٹک ٹک کب تک چلتی ہے
آخر اس نے بھی ہمّت ہارنی ہے

دوستی یاری رشتے ناطے
سب اک وقتی کہانی ہے

دکھ سُکھ کی یہ ساری باتیں
سب کچھ وقت کی راگنی ہے

ہر سانس قیمتی مگر عارضی ہے
سب کچھ فانی مگر عمل باقی ہے

عجب کیفیت مجھ پر طاری ہے
ہر سانس اب بھاری لگتی ہے

کیا کمایا کیا کھایا اور کیا بچایا ہے
سب خلاص مگر حساب دینی ہے

اور بھی تھے میری محفل میں مگر
بِن تیرے ساری محفل ادھوری ہے

عمر بھر وفا کی تلاش میں بٹھکتا رہا
مگر اب اپنے اندر کی تلاش جاری ہے

جس کے خاطر سب کچھ سہتا تھا
آخر اُس نے ہی ہمیں اکیلا چھوڑا ہے

اب شاید رہ نہ پائیں ہم یہاں تنہا تنہا
اسی لئے ربّ کو پُکارا بس تُو کافی ہے

Rate it:
Views: 415
14 Sep, 2013