سب لوگ لیے سنگ ملامت نکل آئے
Poet: Ahmed Faraz By: Waheed, khi
سب لوگ لیے سنگ ملامت نکل آئے
کس شہر میں ہم اہل محبت نکل آئے
اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو
آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے
ہر گھر کا دیا گل نہ کرو تم کہ نہ جانے
کس بام سے خورشید قیامت نکل آئے
جو درپے پندار ہیں ان قتل گہوں سے
جاں دے کے بھی سمجھو کہ سلامت نکل آئے
اے ہم نفسو کچھ تو کہو عہد ستم کی
اک حرف سے ممکن ہے حکایت نکل آئے
یارو مجھے مصلوب کرو تم کہ مرے بعد
شاید کہ تمہارا قد و قامت نکل آئے
More Ahmed Faraz Poetry






