سانسوں کی ریل دوستو چلتی چلی گئی
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلاسانسوں کی ریل دوستو چلتی چلی گئی
اور ساتھ اپنی عمر بھی ڈھلتی چلی گئی
دریا قریب ہوتے ہوئے بھی سنو میاں
بستی ہمارے ضبط کی جلتی چلی گئی
شعلے بھڑک اٹھے ہیں بدن کے حصار میں
اور برف میرے دل میں پگھلتی چلی گئی
مقتل کی سمت اپنی جوانی خلوص سے
بے خوف ہوکے آج مچلتی چلی گئی
ہم تو سبھی کے راز چھپائے رہے مگر
دنیا ہمارے راز اگلتی چلی گئی
وشمہ دعائیں ماں کی رہیں ساتھ اس لیے
دشوار راستوں میں سنبھلتی چلی گئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






