ساتھ کس کو چاہیے اب دھوپ کا
Poet: امت احد By: علی, Islamabadساتھ کس کو چاہیے اب دھوپ کا
 ٹھنڈ میں لیں گے مزہ سب دھوپ کا
 
 بٹ گئے ہیں مذہبوں میں سب یہاں 
 کوئی بتلائے تو مذہب دھوپ کا 
 
 مشکلوں میں ساتھ کوئی بھی نہیں 
 آج سمجھے ہم تو مطلب دھوپ کا 
 
 گرم موسم سے پریشاں سب ہوئے 
 جسم ٹھنڈا کر دے اے رب دھوپ کا 
 
 چھانو گھر سے اوڑھ کر نکلا کرو 
 کیا پتہ موسم ڈھلے کب دھوپ کا 
 
 پڑھ کے آئیں پھر نیا کوئی سبق 
 کھل گیا ہے دیکھو مطلب دھوپ کا 
 
 چھانو تب حاصل ہوئی مجھ کو احدؔ 
 طے کیا ہر دن سفر جب دھوپ کا
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 