زیر اثر
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houstonہولے بدنام زمانہ یونہی تیرے زیر اثر میں
رہے ہم بھی یونہی رہ سفر تیرے زیر اثر میں
بھٹکے یونہی نگر نگر زندگی کے سفر میں
منزل نہ کنارہ چلتے رہے تیرے زیر اثر میں
آگاہی بہت تجھ سے ہی زندگی تیرے سفرمیں
نہ رہی طلب کوی ہمسفر کے زیر اثر میں
دیکھے ہمسفر جو مقید اپنی ہی منزل میں
تنہائ کے اسیر اپنے ہمسفر کے زیراثر میں
چلے ہم قدم با قدم تیرے ساتھ زندگی کےسفرمیں
حق ادا ہوا نہ ہوا گزری تو اپنی بھی تیرے زیر اثرمیں
More Love / Romantic Poetry






