زندگی یہ پل دو پل کی ہے
Poet: kashif imran By: kashif imran, Mianwaliزندگی یہ پل دو پل کی ہے
خبر کسی اپنے ہی کل کی ہے
جو آیا جہاں میں اُسے جانا ہی ہوتا ہے
یہی ریت جہاں میں ازل کی ہے
کون اچھا ہے؟ کون برا ہے؟
بات ساری اُن کے عمل کی ہے
مٹی سے بنا ہے ، اُسی میں مل جاتا ہے
کیا حقیقت انساں کی اصل کی ہے
ریزہ ریزہ ہو جائے گا یہ سارا جہاں
کیا حیثیت کسی جبل کی ہے
عشق میں لے جاتے ہیں بازی دل والے
نہیں کوئی بھی بات کاشف وہاں عقل کی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






