زندگی جو تھی وہ بھی ہاتھ سے گئی
Poet: محمد حمزہ سعید بھٹی By: محمد حمزہ سعید بھٹی, Gujranwalaزندگی جو تھی وہ بھی ہاتھ سے گئی
دکھ یہ ہے کہ وہ اصل حقدار سے گئی
ناکامی اور شکست کی یہ بات نہ کر
اب تو قسمت بھی اپنے ہاتھ سے گئی
میں سوچتا تھا کچھ اور ہوتا تھا کچھ
یہی بات ہے جو میرے تصورات سے گئی
پہلے تم تھے اور تمھارے بعد تھے قافلے
افسوس کہ اب وہ ٹھاٹھ باٹھ بھی گئی
یہ سب دیکھ کر میں بھی رنجیدہ ہو گیا
قسمت کی کشتی بھی اپنے ہاتھ سے گئی
دستور زندگی ہے یہی ہونا تھا ایک دن
بات جو کرنی تھی وہ اظہار سے گئی
عمر جوانی میں زندگی ختم ہوئی
حمزہ ہوا بے بس روح جسم سے گئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






