رہا کچھ بھی نہیں اثر اپنی دُعاؤں میں
Poet: kashif imran By: kashif imran, Mianwaliگزر رہی ہے زندگی اپنی خطاؤں میں
اُڑا دیتے ہیں اچھی باتیں سبھی ہواؤں میں
عمل اپنے ہوگئے ہیں کچھ اس قدر بُرے
رہا کچھ بھی نہیں اثر اپنی دُعاؤں میں
مہر و وفا اور پیار و محبت کی راہوں میں
پڑے ہیں ہم جفاؤں میں ، وفاؤ ں میں
جو دیتے دکھ ہیں اوروں کو زمانے میں
پھر کیسے رہیں خوشیوں کی چھاؤں میں
خُدا کو بھی آخر منہ کاشف دکھانا ہے
تغیرکچھ تو کر لیں ہم اپنی اداؤں میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






