رخ سے نقاب ان کے جو ہٹتی چلی گئی

Poet: وقیر احمد By: محمد رضوان, Islamabad

رخ سے نقاب ان کے جو ہٹتی چلی گئی
چادر سی ایک نور کی بچھتی چلی گئی

آئے وہ میرے گھر پہ تو جانے یہ کیا ہوا
ہر ایک چیز خود سے نکھرتی چلی گئی

گزرا جدھر جدھر سے مرا پیار دوستو
خوشبو ادھر ہواؤں میں گھلتی چلی گئی

آئی بہار اب کے چمن میں کچھ اس طرح
گل کی ہر ایک شاخ لچکتی چلی گئی

توقیرؔ کر چکا تھا سمندر سے دوستی
کشتی بھنور سے اس کی گزرتی چلی گئی

Rate it:
Views: 1864
03 Mar, 2022