رخ سے نقاب ان کے جو ہٹتی چلی گئی
Poet: وقیر احمد By: محمد رضوان, Islamabadرخ سے نقاب ان کے جو ہٹتی چلی گئی
چادر سی ایک نور کی بچھتی چلی گئی
آئے وہ میرے گھر پہ تو جانے یہ کیا ہوا
ہر ایک چیز خود سے نکھرتی چلی گئی
گزرا جدھر جدھر سے مرا پیار دوستو
خوشبو ادھر ہواؤں میں گھلتی چلی گئی
آئی بہار اب کے چمن میں کچھ اس طرح
گل کی ہر ایک شاخ لچکتی چلی گئی
توقیرؔ کر چکا تھا سمندر سے دوستی
کشتی بھنور سے اس کی گزرتی چلی گئی
More Love / Romantic Poetry






