دیکھنا بھی تو تری بات کا اک ڈھنگ لگے
Poet: آرب ہاشمی By: مصدق رفیق, Karachiدیکھنا بھی تو تری بات کا اک ڈھنگ لگے
تو نے دیکھا جسے اک بار اسے رنگ لگے
عین ممکن ہے قبیلے میں بغاوت ہونا
عین ممکن ہے ترے نام پہ اک جنگ لگے
تو نہ جس راستے پہ جائے وہاں دھول اڑے
تو نہ جس آئنہ میں ہو سو اسے زنگ لگے
سوچتے سوچتے وسعت بھی عطا ہوتی ہے
دیکھتے دیکھتے نظروں کو خلا تنگ لگے
عشق والے اسے گل پاشی کہا کرتے ہیں
حسن والوں کے محلے میں اگر سنگ لگے
More Love / Romantic Poetry






